حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ماموستا جمال کریمی نے ہفتہ وحدت کے موقع پر کہا کہ میں مسلمانوں اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو ماہ ربیع الاول اور ہفتہ وحدت کے بابرکت ایام کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
مموستا کریمی نے واضح کیا: قرآن نے کئی بار اتحاد کی دعوت دی ہے اور اہل ایمان کو تفرقہ سے دور رہنے اور خدا اور رسول اکرم (ص) کی اطاعت کرنے کی یاد دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا: اگرچہ قرآن کریم ہمیشہ ہم مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے اہم ترین عوامل میں سے ایک ہے، لیکن بدقسمتی سے دشمنوں کے پروپیگنڈے کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان زیادہ تر معمولی اختلافات پیدا ہوتے رہتے ہیں۔
ماموستا جمال کریمی نے سوال اٹھایا کہ امت مسلمہ قرآن، احادیث نبوی (ص) اور خالص ائمہ (ع) کے حوالے سے کیوں تقسیم ہے؟ انہوں نے کہا: جب کہ اللہ تعالیٰ سورہ آل عمران آیت 102، سورہ انفال آیت 46 اور سورہ انبیاء کی آیت 92 میں مسلمانوں کو اتحاد اور تفرقہ سے بچنے کی دعوت دیتا ہے۔ لیکن حالیہ واقعات میں حکومت کے دشمنوں اور کرائے کے لوگوں نے تقسیم سمیت مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے کردستان سمیت بعض صوبوں کی تقسیم کا مطالبہ کیا جبکہ کرد عوام اور کردستان کے عوام کے بارے میں محترم رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کا نقطہ نظر ہمیشہ سے ہی رہا ہے اور اپنی دانشمندانہ ہدایات کے ساتھ انہوں نے دشمنوں اور ان کے بُرے خیالات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
استاد کریمی نے آخر میں مزید کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:«لاتَخْتَلِفوا، فَإِنَّ مَنْ كانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفوا فَهَلَكوا؛ آپس میں جھگڑا نہ کرو، کیونکہ تمہارے پہلے والے جھگڑے کرتے تھت تو وہ تباہ ہو گئے۔" تو پھر ہمارے دشمن اس مسئلہ پر کیوں اصرار کرتے ہیں؟ امت اسلامیہ کے دشمن جانتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور ہمدردی ہوگی تو مسلمانوں اور بالخصوص ہمارے ملک اسلامی ایران کے معاملات سے ان کے ہاتھ کٹ جائیں گے۔